کبھی آپ نے سوچا کہ کچھ چہرے وقت کے گزرنے کے باوجود پژمردہ کیوں نہیں ہوتے؟
کچھ نگاہوں میں وہی تروتازگی کیوں رہتی ہے جو جوانی کی صبحوں میں ہوا کرتی ہے؟
کچھ لوگوں کی پیشانیوں پر بڑھاپے کی شکنیں کیوں نہیں اترتیں؟
اس کی وجہ کوئی جادو نہیں، بلکہ دل کی روشنی ہے۔
یہ وہ نفوس ہیں جن کے سینے کشادہ اور دل آئینے کی مانند صاف ہوتے ہیں۔
ان کی نیتوں میں ریا نہیں، باتوں میں زہر نہیں،
اور نگاہوں میں حسد و کینہ کا شائبہ تک نہیں ہوتا۔
ایسے لوگ ہر ہفتے نہیں، ہر لمحہ نئے ہو جاتے ہیں۔
ان کے چہرے کے خلیات ان کے سکونِ قلب سے تجدید پاتے ہیں۔
ان کے خیالات میں لطافت ہے، ان کے احساسات میں محبت۔
ان کی جلد کبھی غصے سے نہیں سکڑتی،
ان کے رخسار حسد اور جلن کے بوجھ سے کبھی مرجھاتے نہیں۔
ان کی معاف کرنے والی روحیں ان کے وجود میں سکون کی فصل اگاتی ہیں۔
ان کے دل خوش مزاج ہیں،
اور وہ دشمن و دوست، دونوں کے ساتھ تبسم کے گلاب پیش کرتے ہیں۔
اسی تبسم کے صدقے ان کے بدن میں خون کی گردش روان رہتی ہے،
اور ان کے چہروں پر تازگی کا نور برقرار رہتا ہے۔
یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے نفس کو ملامت کرتے رہتے ہیں —
کہ کہیں کسی کے حق میں کمی نہ رہ جائے۔
اسی احساس کی بیداری میں وہ خود کو سنبھالے رکھتے ہیں،
غم و آزار سے دامن بچا لیتے ہیں۔
ان کے چہروں پر قناعت کے آثار جھلکتے ہیں۔
حتیٰ کہ جب ان کے ماتحت ان پر زیادتی بھی کریں،
تو یہ مسکرا کر کہہ دیتے ہیں —
“مظلوم ہونا، ظالم ہونے سے کہیں بہتر ہے۔”
اور جو قناعت کے اس ہنر میں کامل ہو جائے،
اس کے لیے نہ ڈپریشن رہتا ہے، نہ ٹینشن،
نہ دل کے عارضے، نہ ذہنی انتشار۔
کیونکہ یہی بیماریاں انسان کو قبل از وقت بوڑھا کر دیتی ہیں۔
لہٰذا، اے صاحبِ دل!
اپنے باطن کو حسد، تکبر، کینہ اور جلن سے پاک رکھیے۔
قناعت کو اوڑھ لیجیے، صبر کو زیور بنائیے،
اور دل میں کشادگی پیدا کیجیے۔
پھر دیکھیے —
زندگی کتنی حسین ہو جاتی ہے،
چہرہ کتنا روشن،
اور روح کتنی جوان۔
کیونکہ اصل جوانی عمر کی نہیں، دل کی تازگی کی مرہونِ منت ہے۔
اور جو دل حسین ہو، وہ کبھی بوڑھا نہیں ہوتا۔ 🌷
